قارئین! حضرت جی کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
(پوشیدہ‘ بنوں)
حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ پاک آپ کو اور آپ کی نسلوں کو سدا آباد وشاد رکھےاور خیر کا زریعہ بنائے‘ عبقری اور عبقری کی پوری ٹیم کو ترقی کی آخری منزل تک پہنچائے ‘تسبیح خانہ اور عبقری کا سارا نظام قیامت تک قائم رکھے اور شادوآباد رکھے۔اللہ پاک دنیا کی تمام خیروں اور نعمتوں سے آپ اور آپ کی آنے والی نسلوںکو سدا مالا مال رکھےاور ہر فتنے سے حفاظت فرمائے۔ آمین!
حضرت جی آپ کا مجھ پر اور میری آنے والی نسلوں پر بہت بڑا احسان ہے کہ آپ نے میری زندگی بد ل دی۔اس سے پہلے معاشرے کی برائیوں کا شکار تھی‘اگر آپ جیسا کامل مرشد مجھے نہ ملتا تو شاید میں معاشرے کےاس وقت کی بُری عورت ہوتی۔جب میرے والد صاحب ہوئی وفات اس وقت میری عمر17سال تھی‘والد صاحب نے اپنی زندگی میںمجھے بہت پیاراور محبت دیا جیسے ہر باپ اپنی بیٹی کو دیتا ہے‘لیکن جب والد صاحب کی وفات ہوئی توچند مہینوں کے بعد نجانے کیوں خود کو آزاد محسوس کرنا شروع کردیا‘ گھر کی چار دیواری مجھے بُری لگنا شروع ہوگئی‘ گھر میں صبح کے وقت والدہ کے ہمراہ اکیلی ہوتی‘ بھائی سارے اپنے کام کاج میں مصروف صبح جاتے شام کو آتے‘ سارا دن ٹی وی پر مختلف ڈرامے دیکھتی‘ کبھی کسی نے نہ نماز کا کہا‘ نہ ایسے ڈرامےدیکھنے سے روکا‘ اس کےعلاوہ موبائل پر انٹرنیٹ پیکیج لگا کر مختلف فلمیں اور سارا دن گانے ڈاؤن لوڈ کرکے سنتی‘ بس زندگی کو یہی کچھ سمجھ بیٹھی‘ شام کو کھانا وغیرہ تیار کرتی اور جب بھائی آتے تو ان دے دیتی ‘ بس یہی مصروفیت تھی میری۔ ان ڈراموں کا اثر آہستہ آہستہ میری زندگی میں آنا شروع ہوگیا‘ میری چال‘ لباس اور بولنے کا انداز بدل گیا‘ حتیٰ کہ اپنی والدہ کے ساتھ اکثر بدتمیزی‘ بھائیوں کے ساتھ انتہائی اکھڑے لہجے میں بات کرنا شروع ہوگئی۔ میرا لباس فیشن لیبل ہوگیا‘ حالانکہ میراتعلق سفید پوش گھرانے سے ہے۔
پھر مجھے کسی دوست کی کمی محسوس ہونا شروع ہوگئی‘ ایک کزن نے مجھ میں دلچسپی ظاہر کی‘ میں نے اس کے ساتھ فون پر بات شروع کردی‘ میری والدہ بہت سخت مزاج ہیں‘ وہ مجھے استعمال نہیں کرنے دیتی تھیں جس کی وجہ سے اکثر میں ان سے الجھ پڑتی‘اسی دوران میری خالہ گھر آئیں تو انہوں نے میری والدہ سے عبقری اور شیخ الوظائف کا تذکرہ کیا اور شیخ الوظائف کے درس کا کارڈ میرے موبائل میں لگا دیا میری والدہ اور مجھے کہا کہ یہ درس سنا کرو‘ تمہارے ہر مسئلہ کا حل اس میں ہے‘ میری والدہ سنتی تو مجھے بھی پاس بیٹھ کر مجبوراً سننا پڑتے‘ بس پہلے مجبور اً سنتی تھی پھر درس میری ضرورت بن گئے‘ اپنی زندگی پر شرمندگی ہوتی تھی‘ اللہ سے معافی مانگی‘ عبقری رسالہ گھر آنا شروع ہوا تو تمام ڈرامے‘ فلمیں‘ گانے چھوٹ گئے‘ بس سارا دن عبقری رسالہ پڑھتی اور درس سنتی‘ آہستہ آہستہ نماز پڑھنا شروع کردی‘ رب سے تعلق جڑ گیا‘ فون نمبر بند کردیا‘ زندگی چند ماہ میں اتنی بدل جائے گی کبھی سوچا نہ تھا‘ پہلے ڈوپٹہ پھر سکارف اور پھر مکمل پردہ زندگی میں آگیا۔ پھر تسبیح خانہ جانے اور وہاں جاکر درس سننے کی خواہش جاگی‘ خالہ سے ذکر کیا‘ خالہ ہمیں تسبیح خانہ لے جانے پر بخوشی راضی ہوگئیں۔
تسبیح خانہ نہ پہنچتی تو گھر والے گھر سے نکال چکے ہوتے
میں جب پہلی بار تسبیح خانہ میں درس کے لئے آئی عجیب سا سکون تھا۔ میری کیفیت ہی بدل گئی‘میری آنکھوں سے آنسو جاری تھےاور مجھے احساس ہوا کہ میری منزل بس یہی ہے۔گھر جب واپس آئی تو میری کیفیات پوری طرح بدل چکی تھی‘میں نے اللہ کے حضور سچے دل سے توبہ کی اور زاروقطار روئی ‘اللہ تعالی سے عرض کی ’’یا اللہ تو نوجوان کی توبہ کو بہت پسند فرماتا ہے بس میری توبہ قبول کر لیں‘‘۔درس سننے سے میں پوری طرح بدل گئی ‘میری ساری زندگی کی ترتیب سوچ‘ذوق اور خواہشات یکسر تبدیل ہوگئے۔اس کے بعد میری زندگی اور گھر میں ایک شاندار انقلاب آیا‘آپ سے نسبت کے بعد میرے بھائی جو میری کوتاہیوں‘ بدتمیزیوں کی وجہ سے مجھ سے نفرت کرنا شروع ہوگئے تھے اب مجھ میں آئی تبدیلیوں کی وجہ سے مجھ سے محبت کرنا شروع ہوگئے ہیں۔ مجھ سےلاڈ کرتے ہیں‘ میرے لیے چیزیں لاتے ہیں۔ مجھ پر جان چھڑکتے ہیں‘یقین کیجئے حضرت آپ نے میری بے راہ روی کی شکار زندگی کو بچالیا۔اللہ پاک نے ایسا کرم کیا ہے کہ جو دعائیں بھی مانگتی ہوں وہ قبول ہو جاتی ہیں‘جس چیز کا بھی تصور کرتی ہوں وہ اللہ کے غیب کے خزانوں سے مل جاتی ہے۔اس بات کی ایک چھوٹی سی مثال عرض کردیتی ہوں۔میرا بھائی جو کہ تسبیح خانہ کے فیض کی برکت سے ہی بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے گیا ہے‘میری خواہش تھی کہ وہ کسی طرح آکر مجھے اور میری والدہ کو آکر مل لیں‘میں نے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اللہ سے بہت رو رو کے مانگا کہ یا اللہ میرا بھائی اس عید کے موقع پر ہمارے ساتھ موجود ہو‘جب کے ان کے پاس اس حوالے سے کوئی سرمایہ بھی موجود نہیں ۔عید کے چند دن کے بعد دروازےپرگھنٹی بجی تو میں پریشا ن کہ اس وقت کون گھنٹی بجا رہا‘ڈرتے درتے میں نے دروازہ کھولا اور دیکھا کہ گھر کے دروازے پر میرا بھائی موجود تھا‘مجھے لگا جیسے میں خواب دیکھ رہی ہوں‘یہ منظر دیکھ کر میں بے ساختہ خوشی سے رو پڑی‘دو ماہ بھائی ہمارے ساتھ رہے اور پھر اپنی بقیہ تعلیم کے حصول کے لئے واپس چلے گئے ۔ایسے ہی اللہ پاک ہر نا ممکن کو ممکن کردیتا ہے‘تسبیح خانہ نےمجھے اللہ سے مانگنا اور لینا سکھا دیا ہے۔تسبیح خانہ کی بدولت ہمارے گھر میں رحمتیں‘ برکتیں‘چین اور خوشیاں ہی خوشیاں نصیب ہوئی اور گھر سے تمام جسمانی اور روحانی بیماریوں کا خاتمہ ہوا۔میں آج ایک خوشحال اور رب کو راضی کرنے والی زندگی گزار رہی ہوں اور اس کی وجہ اللہ کا فضل یہ ہوا کہ اس نے مجھے تسبیح خانہ سے جوڑ دیا اور آپ سے نسبت ہوئی۔میں دل سے شیخ الوظائف‘ آپ کے اہل و عیال اور آپ کی نسلوں کے لئے بہت دعائیں کرتی ہوں‘اللہ پاک سدا آپ کو خوش رکھے اور ہم سب کی ہدایت کا زریعہ بنائے۔آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں